What is the story behind Surah Nasr?سورۂ نصر اردو ترجمہ اور مختصر تفسیر،

What is the story behind Surah Nasr?

پہلے یہ حدیث بیان ہو چکی ہے کہ یہ سورت چوتھائی قرآن کے برابر ہے ،. . حضرت ابنِ عباس رضی اللّٰہ عنہ نے عبیداللہ بن عبداللہ سے پوچھا جانتےہو سب سے آخری کون سی سورت اتری ؟ جواب دیا ہاں یہی سورت “نصر”!٫ تو آپ نے فرمایا تم سچے ہو ،

What is the story behind Surah Nasr?

حضرت ابنِ عمر رضی اللّٰہ عنہ کی روایت ہے کہ ، یہ سورت ایامِ تشریق کے۔ درمیان اتری ، تو آپ ﷺسمجھ گئے کہ یہ رخصت کی سورت ھے، اسی وقت۔ حکم دیا اور آپ ﷺ کی اونٹنی کسی گئی ، اور آپ ﷺاس پر سوار ہوۓ، اور اپنا وہ پرزور خطبہ پڑھا جو مشہور ہے ،

What is the story behind Surah Nasr?

سورۂ نصر

  1. اِذَا جَآءَ نَصْرُ اللّٰهِ وَالْفَتْحُ
  2. وَرَاَیْتَ النَّاسَ یَدْخُلُوْنَ فِیْ دِیْنِ اللّٰہِ اَفْوَاجًا
  3. فَسَبّـِحْ بِحَمْدِ رَبّـِکَ وَاسْتَغْفِرْہُ، إِنَّهْ کَانَ تَوَّابًا

یہ خطبہ حجتہ الوداع کا جامع ، مکمل ،اور مسند متن ھے، جیسا کہ معتبر کتب حدیث (( مسند احمد ، سنن ترمذی ، ابنِ ماجہ سیرت کی معتبر کتب، )) میں، متعدد روایات کے مجموعے سے بیان ہوا ھے ،

خطبہ حجتہ الوداع ایک ہی روایت میں مکمل نہیں بلکہ مختلف روایات کے مجموعے کو جامع متن کہا جاتا ہے ، خطبہ حجتہ الوداع ایک مکمل پیراگراف میں کسی حدیث کی کتاب میں موجود نہیں ، یعنی یہ خطبہ مختلف صحیح احادیث میں ٹکڑوں کی شکل میں آیا ہے ،

علماء کرام نے ان روایات کو جمع کر کے ایک جامع ، مکمل خطبہ بنایا ہے ، جسے آج کل کتابوں میں ، “خطبہ حجتہ الوداع کا جامع مکمل متن” کہا جاتا ہے یہ تمام صحیح روایات کو جمع کر کے بنایا گیا مکمل ، اور جامع خطبہ ھے،

“خطبہ حجتہ الوداعمکمل

  • تمام تعریفیں اللّٰہ تعالیٰ کے لئے ہیں
  • ہم اسی کی حمد کرتے ہیں
  • اسی سے مدد چاہتے ہیں
  • اور اسی سے مغفرت طلب کرتے ہیں
  • ہم اپنے نفسوں کی برائیوں اور اپنے اعمال کی خرابیوں سے اللّٰہ کی پناہ مانگتے ہیں
  • جسے اللّٰہ ہدایت دے اسے کوئی گمراہ نہیں کر سکتا
  • اور جسے وہ گمراہ کر دے اسے کوئی ہدایت نہیں دے سکتا

What is the story behind Surah Nasr?

اے لوگو ! میری بات غور سے سنو ،شاید اس سال کے بعد میں تم سے یہاں ملاقات نہیں کر سکوں۔

لوگو ! تمہاری عزت ، تمہارا مال ، اور تمہارا خون ، ایک دوسرے پر اسی طرح احترام کے لائق ہیں ، جس طرح تم اس دن ( یومِ عرفہ) اس مہینہ ( ذوالحجہ) اور اس شہر (مکہ ) کا احترام کرتے ہو، خبردار ! جو تمہارے پاس امانت رکھے وہ اسے اسی کے مالک تک پہنچا دے۔

جاہلیت کے تمام خون بھی معاف کئے جاتے ہیں ، اور سب سے پہلا خون جو میں معاف کرتا ہوں وہ ربیعہ بن حارث کے بیٹے کا خون ھے،

سود کی مکمل ممانعت

جان لو کہ بے شک جاہلیت کاہر قسم کا سود آج میرے قدموں کے نیچے ھے، سب سے پہلے میں اپنے چچا عباس بن عبد المطلب کا سود ختم کرتا ہوں ،

عورتوں کے حقوق

لوگو ! عورتوں کے بارے میں اللّٰہ سے ڈرو کیونکہ تم نے انہیں اللّٰہ کی امانت کے طور پر لیا ہے اور اللّٰہ کے کلمے سے ان کے لئے حلال ہونے ہو تمہارا ان پر حق یہ ہے کہ وہ کسی ایسے شخص کو تمہارے بستر پر نہ آنے دیں جسے تم نہ پسند کرتے ہو , اور ان کا تم پر حق یہ ہے کہ ، ان کے کھانے ، کپڑے اور رہائش کا اچھے طریقے سے انتظام کرو

شیطان سے خبردار رہنے کی تلقین

اے لوگو ! شیطان اس بات سے مایوس ہو چکا ھے کہ تم اب اس سرزمین پر اس کی عبادت کرو گے ، لیکن وہ تمہارے چھوٹے چھوٹے اعمال پر راضی ہوگا ، بس تم اس سے ہوشیار رہنا ،۔

میانہ روی اور عدل کی تلقین

لوگو ! اعتدال پر چلنا ، اور دین میں غلو نہ کرنا

برابری اور انسانی مساوات

لوگو ! تم سب آدم کی اولاد ہو اور آدم مٹی سے بناۓ گۓ تھے ، کسی عربی کو عجمی پر اور کسی عجمی کو عربی پر اور کسی گورے کو کالے پر اور کسی کالے کو گورے پر کوئی فوقیت حاصل نہیں سوائے تقویٰ کے

امانت ، بھروسہ ، خون اور مال کے حقوق

کوئی شخص اپنے بھائی کا مال اس کی رضامندی کے بغیر حلال طریقے سے بھی نہیں لے سکتا ،

وراثت اور نسب میں تبدیلی کی ممانعت

خبردار! کوئی شخص اپنے باپ کے علاوہ کسی اور کو باپ نہ بناۓ ، اور جو ایسا کرے اس پہ اللّٰہ کی لعنت ہو،

قرآن اور سنت کی پابندی

میں تم میں دو چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں ، اگر تم نے انہیں مظبوطی سے تھامے رکھا تو کبھی گمراہ نہیں ہوگے ،

  1. قرآن (اللّٰہ کی کتاب)۔ اور
  2. میری سنت

امت کے بارے میں گواہی

اور تم سے میرے متعلق پوچھا جائے گا تو تم کیا کہو گے ، صحابہ کرام نے عرض کی

ہم گواہی دیتے ہیں کہ آپ ﷺ نے حق پہنچا دیا ، امانت ادا کردی اور خیر خواہی کا حق ادا کر دیا ،

نبی کریم ﷺ نے فرمایا! ۔

اے اللّٰہ گواہ رہنا ، اے اللّٰہ گواہ رہنا ، اے اللّٰہ گواہ رہنا

دین کی تکمیل کا اعلان

آپ ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی ،

اَلۡیَوۡمَ اَکۡمَلۡتُ لَکُمۡ دِیۡنَکُمۡ وَ اَتۡمَمۡتُ 
عَلَیۡکُمۡ نِعۡمَتِیۡ وَ رَضِیۡتُ لَکُمُ الۡاِسۡلَامَ دِیۡنا
نبی کریم ﷺ کی امت کے لئے آخری وصیت

لوگو ! جو یہاں موجود ہیں وہ ان لوگوں تک پہنچا دیں جو یہاں موجود نہیں ،

مزید وضاحت خطبہ حجتہ الوداع

  • یہ خطبہ حضور ﷺ کا آخری اور بڑا خطبہ تھا ، اس میں
  • انسانی حقوق
  • عورتوں کے حقوق
  • خونریزی کی حرمت
  • سود کی ممانعت
  • مساوات
  • اخوت
  • وراثت
  • دین کی تکمیل

جیسے بنیادی اصول بیان ہوئے ہیں ، یہ خطبہ اسلام کا آئینی منشور بھی سمجھا جاتا ہے

اللّٰہ کی مدد اور فتح سے کیا مراد ہے

حضرت عبداللّٰہ بن عباس فرماتے ہیں کہ بڑی عمر کے بدری مجاہدین کے ساتھ ساتھ عمر فاروق رضی اللّٰہ عنہ مجھے بھی شامل کر لیا کرتے تھے ، اس لئے شاید کسی کے دل میں ناراضگی پیدا ہوئی اس نے کہا یہ ہمارے ساتھ نہ آیا کریں ، ان جتنے تو ہمارے بچے ہیں

حضرت عمر رضی اللّٰہ عنہ نے فرمایا تم انہیں خوب جانتے ہو ، ایک دن سب کو بلایا اور مجھے بھی ،،، میں سمجھ گیا آج انہیں کچھ دیکھانا چاہتے ہیں ، جب ہم سب جا پہنچے تو ، امیر المومنین نے ہم سے پوچھا کہ سورۂ {{{ اذا جآءَ }}}} کی نسبت تمہیں کیا معلوم ھے ،

بعض نے کہا اس میں ہمیں اللّٰہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کرنے اور گناہوں کی بخشش چاہنے کا حکم کیا گیا ہے ، کہ جب مدد الٰہی آ جائے اور ہماری فتح ہو تو ہم یہ کریں ، اور بعض بالکل خاموش رہے ، ، تو آپ نے میری طرف توجہ فرمائی ، اور کہا ، کیا تم بھی یہی کہتے ہو

میں نے کہا نہیں ، پھر فرمایا اور کیا کہتے ہو ، میں نے کہا ! یہ رسول اللّٰہ ﷺ کے انتقال کا پیغام ھے ، آپ ﷺکو معلوم کرایا جا رہا ہے کہ اب آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی دنیوی زندگی ختم ہونے کو ہے ، آپ ﷺ تسبیح ، حمد و استغفار میں مشغول ہو جائیں ،

شانِ نزول

جب یہ سورت اتری تو حضور ﷺ فرمانے لگے اب اسی سال میرا انتقال ہوجاۓ گا ، ایک روایت میں ہے کہ حضور ﷺ مدینہ میں تھے ، فرمانے لگے اللّٰہ اکبر ، اللّٰہ اکبر ، اللّٰہ تعالیٰ کی مدد آ گئی ، اور فتح بھی ، یمن والے آ گئے ، پوچھا گیا حضور ﷺ ، یمن والے کیسے ہیں

فرمایا نرم دل لوگ ہیں ، سلجھی ہوئی طبیعت والے ، ایمان تو یمنیوں کا ھے، اور سمجھ بھی اور حکمت بھی یمن والوں کی ھے ، ، جب یہ سورت اتری تو چونکہ اس میں آپ ﷺکے انتقال کی خبر تھی تو آپ ﷺ نے اپنے کاموں میں اور کمر کس لی ، اور تقریباً وہی فرمایا جو اوپر گذرا ،

تسبیح کرنے سے کیا مراد ھے

  1. دوسری تفسیر بھی صحیح ہے جو ابنِ عباس رضی اللّٰہ عنہ وغیرہ نے کی ،
  2. کہ اس میں آپ ﷺکو وصال کی خبر دی گئی
  3. کہ جب آپ ﷺ اپنی بستی مکہ مکرمہ فتح کر لیں جہاں سے ان کفار نے آپ ﷺ کو نکل جانے پر مجبور کیا تھا ،
  4. اور آپ ﷺ اپنی آنکھوں سے اپنی محنت کا پھل دیکھ لیں ، کہ فوجوں کی فوجیں آپ ﷺ کے جھنڈے تلے آ جائیں
  5. جوق در جوق لوگ حلقہ بگوش اسلام ہو جائیں ،
  6. تو ہماری طرف آنے کی اور ہماری ملاقات کی تیاریوں میں لگ جائیں
  7. سمجھ جاؤ کہ جو کام ہم نے آپ ﷺ سے لینا تھا پورا ہوگیا ھے
  8. اب آخرت کی طرف نگاہیں ڈالو جہاں آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے لئے بہت بہتری ہے ،
  9. اور اس دنیا سے بہت زیادہ بھلائی آپ ﷺ کے لئے وہاں ھے
  10. وہیں آپ ﷺ کی مہمانی تیار ھے ،
  11. اور مجھ جیسا میزبان ھے، آپ ﷺ ان نشانات کو دیکھ کر بکثرت میری حمد و ثنا کریں اور توبہ استغفار میں لگ جائیں ۔

دعا

جب یہ سورت اتری تو حضور ﷺ اسے اکثر اپنی نماز میں تلاوت کرتے اور رکوع میں تین مرتبہ یہ پڑھتے

سُبْحَانَکَ اللّٰھُمَّ رَبَّنَا وَ بِحَمْدِکَ اللّٰھُمَّ اغْفِرْلِیْ
إِنَّکَ اَنتَ التَّوَّابُ الرَّحیم

الحمد للّٰہ سورۂ نصر کی مختصر تفسیر پڑھی ہم نے

Conclousion,

What is the story behind Surah Nasr?

  1. اس میں خطبے کے تمام اہم حصے شامل ہیں:
  2. جان و مال و عزت کی حرمت
  3. عورتوں کے حقوق
  4. سود کی منسوخی
  5. جاہلی خونوں کی معافی
  6. مساوات و تقویٰ
  7. وراثت و نسب کے مسئلے
  8. قرآن و سنت کی وصیت
  9. صحابہ سے گواہی
  10. “اَللّٰہُمَّ ہَلْ بَلَّغْتُ؟
  11. دین کی تکمیل والی آیت کا اعلان
  12. خطبہ آگے پہنچانے کی وصیت
FAQs !

What is the story behind Surah Nasr?

  1. FAQ 1: سورۂ نصر کس موقع پر نازل ہوئی؟
  2. جواب:
  3. سورۂ نصر فتحِ مکہ کے بعد نازل ہوئی۔ اس میں اللہ تعالیٰ نے اسلام کی مکمل کامیابی کی خبر دی،
  4. سورۂ نصر کا مرکزی پیغام کیا ہے؟ What is the story behind Surah Nasr?
  5. جواب:اس سورت کا بنیادی پیغام یہ ہے کہ جب اللہ کی مدد اور فتح آجائے اور لوگ دین میں بڑی تعداد میں داخل ہوں تو نبی کریم ﷺ آپ اللہ کی حمد کریں، اس کی پاکی بیان کریں اور اپنے گناہوں کی بخشش مانگیں۔
  6. سورۂ نصر کو “سورتِ وداع” کیوں کہا جاتا ہے؟What is the story behind Surah Nasr?
  7. جواب:کیونکہ یہ سورت حضور ﷺ کی زندگی کے اختتام کی طرف اشارہ کرتی تھی۔ اس میں بتایا گیا کہ آپ ﷺ کا مشن مکمل ہوگیا ہے، اس لیے مفسرین اسے رسول اللہ ﷺ کے وصال کی خبر دینے والی سورت بھی کہتے ہیں۔

Leave a Comment