Surah Lahab Urdu tarjuma tafseer
یہ سورت مکہ میں نازل ہوئی جب ابو لہب نے نبی کریم ﷺ کی دعوتِ اسلام کی مخالفت کی۔ اس میں اس کے انجام کی خبر دی گئی جو تکبر اور حق کے انکار کا انجام ہے۔
Surah Lahab Urdu tarjuma tafseerمیں آج سورۂ لہب کے اردو ترجمہ کے ساتھ مختصر تفسیر بھی پڑھیں گے
Surah Lahab Urdu tarjuma tafseerسورۂ لہب کی تفسیر – تکبر اور ایمان پر قرآن کا زبردست پیغام. surah al-lahab message
Surah Lahab Urdu tarjuma tafseerسورۂ لہب کی تفسیر اور معنی جانیں۔ یہ سورت تکبر اور انکارِ حق کے انجام پر قرآن کا عبرت انگیز پیغام دیتی ہے، جو ایمان والوں کے لیے رہنمائی کا ذریعہ ہے۔
Surah Lahab Urdu tarjuma tafseer میں مطالعہ کریں گے سورۂ لہب کا,
surah al-lahab meaning in quran
Surah Lahab explanation

شانِ نزول
صحیح بخاری میں ھے کہ رسول اللّٰہ ﷺبطخا میں جا کر ایک پہاڑی پر چڑھ گئے ، اور اونچی اونچی آواز سے کہنے لگے (یا صَبَا حَاہُ یَا صَبَا حَاہُ) ، قریش سب جمع ہوگئے ، تو آپ ﷺ نے فرمایا آگر میں تم سے کہوں کہ صبح یا شام دشمن تم پر حملہ کرنے والا ھے تو کیا تم مجھے سچا سمجھو گے ، ؟
سب نے جواب دیا “” جی ہاں “” آپ ﷺ نے فرمایا : سنو! میں تمہیں اللّٰہ تعالیٰ کے سخت عذاب کے آنے کی خبر دے رہا ہوں ، تو ابو لہب کہنے لگا ہلاکی ہو کیا اسی لئے تم نے ہمیں جمع کیا تھا ، اس پر یہ سورت اتری ۔
بِسمِ اللّٰہِ الرَّحمٰنِ الرَّحِیم
تَـبَّـتْ یَـدَآ آبِیْ لَھَبٍ وَّ تَبَّ۔ 1
مَــآ اَغْنٰی عَنْــهُ مَــالُــهُ وَ مَــاَ کَــسَبَ۔ 2
سَیَـصْلٰی نَــارًا ذَاَتَ لَــھَبٍ۔ 3
وَّ امْــرَاَتُــهُ ° حَـمَّــالَۃَ الْحَــطَـبِ۔ 4
فِــیْ جِـیِـدِھَا حَـبْـلٗ مّـِـنْ مَّــسَدٍ۔ 5
Surah Lahab Urdu tarjuma tafseer
۔ ترجمہ
شروع اللّٰه کے نام سے جو بڑا مہربان اور نہایت رحم کرنے والا ھے
- ابو لہب کے دونوں ہاتھ ٹوٹیں اور وہ خود ہلاک ہو گیا ،
- نہ تو اس کا مال اس کے کام آیا اور نہ اس کی کمائی
- وہ عنقریب بھڑکنے والی آگ میں جاۓگا
- اور اس کی بیوی بھی جاۓگی جو لکڑیاں ڈھونے والی ھے ،
- اس کی گردن میں پوست کھجور کی بٹی ہوئی رسی ہوگی
Surah Lahab Urdu tarjuma tafseer
ایک روایت میں ہے کہ ابو لہب ہاتھ جھاڑتا ہوا یوں کہتا ہوا اٹھ کھڑا ہوا ، { تَبَّتْ ، بدعا ہے} اور { تَبَّ ، خبر ھے }۔ ، ابو لہب حضور ﷺ کا چچا تھا ،
ابو لہب کا اصل نام عبد العزیٰ بن عبد المطلب تھا⬅️
وہ حضرت عبد المطلب کے بیٹے تھے ⬅️
اور حضور ﷺ کے والد حضرت عبداللّٰہ کے بھائی تھے ⬅️
وہ نسب کے اعتبار سے حضور ﷺ کا چچا تھا ، مگر ایمان نہیں لایا اور دشمنی کرنے کی وجہ سے قرآن میں اسکی مذمت نازل ہوئی ، سورۂ لہب میں جسے سورۂ مسد بھی کہتے ہیں ۔
اس کے چہرے کی خوبصورتی اور چمک دمک کی وجہ سے اسے ابو لہب یعنی شعلے والا کہا جاتا تھا ، یہ نبی ﷺ کا بدترین دشمن تھآ ، ہر وقت ایذا دہی ، تکلیف رسانی اور نقصان پہنچانے کے درپے رہتا تھا
۔ ربیعہ بن عباد دیلی رضی اللّٰہ عنہ کا جاہلیت کا واقعہ
اپنا واقعہ بیان کرتے ہیں کہ ، میں نے رسول اللّٰہ ﷺ کو ذوالمجاز کے بازار میں دیکھا کہ آپ ﷺ فرما رہے ہیں کہ لوگو ! (( لَا اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہ)) کہو تو فلاح پاؤ گے ، لوگوں کا مجمع آپ ﷺ کے آس پاس لگا ہوا تھا ، میں نے دیکھا کہ آپ ﷺ کے پیچھے ہی ایک گورے چٹے چمکتے چہرے والا بھینگی آنکھ والا جس کے سر کے بڑے بالوں کی دو
مینڈھیاں تھیں آیا اور کہنے لگا لوگوں یہ بے دین ھے ، جھوٹا ہے ، ۔ غرض آپ ﷺ لوگوں کے مجمع میں جا کر اللّٰہ کی توحید کی دعوت دیتے تھے ، اور یہ شخص پیچھے پیچھے یہ کہتا ہوا چلا جا رہا تھا
میں نے لوگوں سے پوچھا یہ کون ھے ، لوگوں نے کہا ، یہ آپ ﷺکا چچا ابو لہب ھے ( لعنهُ اللّٰہ)
Surah Lahab Urdu tarjuma tafseer
ابو لہب کی مذمّت
راوی حدیث حضرت ربیعہ رضی اللّٰہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں اپنے ماں باپ کے ساتھ تھا ، اور میں نے دیکھا کہ ، رسول اللّٰہ ﷺ ایک ایک قبیلے کے پاس تشریف لے جاتے اور فرماتے ، “لوگو! میں تمہاری طرف اللّٰہ کا رسول بنا کر بھیجا گیا ہوں ، میں تم سے کہتا ہوں کہ ایک اللّٰہ کی عبادت کرو ،
اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو ، مجھے سچا جانو ، مجھے میرے دشمنوں سے بچاؤ ، تاکہ میں اس کام کو بجا لاؤں ، جس کا مجھے حکم دے کر اللّٰہ تعالیٰ نے بھیجا ہے ، آپ ﷺﷺ جہاں یہ پیغام دے کر فارغ ہوتے ، ، کہ آپ ﷺکا چچا ابو لہب پیچھے سے پہنچتا ، اور کہتا
اے فلاں قبیلے کے لوگو، ! یہ شخص تو تمہیں لات و عزیٰ سے ہٹانا چاہتا ہے ، اور بنو مالک بن اقیش کے تمہارے حلیف جنوں سے تمہیں دور کر رہا ہے ، اور اپنی نئی لائی ہوئی گمراہی کی طرف تمہیں گھسیٹ رہا ہے ، خبردار ! نہ اس کی سننا نہ ماننا
اللّٰه تعالیٰ اس سورت میں فرماتا ہے کہ ، ، ابو لہب برباد ہوا ، ، اس کی کوشش غارت ہوئی ، اس کے اعمال ہلاک ہوئے ، بالیقین اس کی بربادی ہو چکی ، اس کی اولادیں اس کے کام نہ آئیں ،
ابن مسعود رضی اللّٰہ عنہ فرماتے ہیں کہ ، جب رسول اللّٰہ ﷺ نے اپنی قوم کو اللّٰہ کی طرف بلایا تو ابو لہب کہنے لگا آگر میرے بھتیجے کی باتیں سچ ہیں تو میں قیامت کے دن اپنا مال و اولاد اللّٰہ کو فدیہ میں دے کر اس کے عذاب سے چھوٹ جاؤں گا ،
اس پر یہ آیت اتری ،
مَـآ اَغْنٰی عَنْہُ مَـا لُــهُ وَمَــاکَسَبَ
نہ تو اس کا مال اس کے کام آیا اور نہ اس کی کمائی ،
پھر فرمایا ، ! “۔ یہ شعلے مارنے والی آگ میں جو بہت جلانے والی اور تیز ھے ، داخل ہوگا ، اور اس کی بیوی بھی جو قریشی عورتوں کی سردار تھی اس کی کنیت اُمِ جمیل تھی ، اور نام ارویٰ تھا ،
حرب بن اُمیہ کی لڑکی تھی ، ابو سفیان رضی اللّٰہ عنہ کی بہن تھی اور اپنے خاوند کے کفر وعناد اور سرکشی اور دشمنی میں یہ بھی اس کے ساتھ تھی ، اسی لئے قیامت کے دن عذابوں میں بھی اس کے ساتھ ہوگی ،
لکڑیاں اٹھا اٹھا کر لائے گی اور جس آگ میں اس کا خاوند جل رہا ہوگا ڈالتی جاۓ گی ، اس کے گلے میں آگ کی رسی ہوگی اور جہنم کا ایندھن سمیٹتی رہے گی ، ، یہ معنی بھی کئے گئے ہیں کہ (( حمالۃ الْحطب )) سے مراد اس کا غیبت گو ہونا ھے ، لیکن صحیح قول پہلا ہی ھے ،۔ (( وَ اللّٰہ آعْلَمُ ))
lessons from surah al-lahab
Discover the deep tafseer and meaning of Surah Al-Lahab. Learn how this Quranic chapter reveals the consequences of arrogance and disbelief, offering timeless lessons for every believer.
Conclousion
- سورۂ لہب کی تفسیر اور معنی جانیں۔
- یہ سورت تکبر اور انکارِ حق کے انجام پر قرآن کا عبرت انگیز پیغام دیتی ہے،
- جو ایمان والوں کے لیے رہنمائی کا ذریعہ ہے۔
FAQs :
- 1. سورۂ لہب کا بنیادی پیغام کیا ہے؟
- سورۂ لہب کا بنیادی پیغام تکبر اور انکارِ حق سے بچنے کی تلقین ہے۔
- یہ بتاتی ہے کہ غرور اور دشمنی انسان کو ہلاکت کی طرف لے جاتی ہے،
سورۂ لہب سے ہمیں کیا سبق ملتا ہے؟ 2
یہ سورت ہمیں سکھاتی ہے کہ
مال، طاقت یا حسب نسب اللہ کے عذاب سے نہیں بچا سکتے۔
نجات صرف عاجزی، ایمان اور اطاعتِ الٰہی میں ہے
سورۂ لہب کے نزول کا سبب کیا ہے؟
یہ سورت مکہ میں نازل ہوئی جب ابو لہب نے نبی کریم ﷺ کی دعوتِ اسلام کی مخالفت کی۔ اس میں اس کے انجام کی خبر دی گئی جو تکبر اور حق کے انکار کا انجام ہے۔