Surah Ikhlas tarjuma tafseer in Urdu

Surah Ikhlas tarjuma tafseer in Urdu

سورۂ اخلاص ، قرآن مجید کی 112 سورت ھے، جو مکہ مکرمہ میں نازل ہوئی ، آج ہم

Surah Ikhlas tarjuma tafseer in urdu پڑھیں گے ، یہ سورت 4 آیات پر مشتمل ہے اس سورت میں توحید کا جامع اور گہرا پیغام ھے ، اس لئے اس سورت کو قرآن مجید کا خلاصہ بھی کہا جاتا ہے ،

Surah Ikhlas tarjuma tafseer in urdu پڑھنے کے بعد آپ کو بخوبی اندازہ ہو گا کہ یہ سورت ، اللّٰہ تعالیٰ کی ذات اور اس کی صفات کا واضح تعارف ھے،

Suarh Ikhlas tarjuma tafseer in urdu, پڑھیں اور جانیں کہ اللّٰہ عزوجل کا کوئی شریک نہیں نہ اللّٰہ کسی کا محتاج ھے، اور نہ اس کا کوئی ہمسر ھے اور نہ اس کا کوئی خاندان ھے،

Surah Ikhlas tarjuma tafseer in Urdu ہر مسلمان کے عقیدے کی بنیاد ھے ، اور ہمارا ایمان ہے کہ وَحْدَهُ لاَ شریک اللّٰہ ہی عبادت اور بھروسے کا واحد مستحق ہے ،اس کے سوا کوئی معبود نہیں ،

Surah Ikhlas tarjuma tafseer in Urdu

مسند احمد میں ہے کہ ، ” مشرکین نے حضور ﷺ سے کہا اپنے ربّ کے اوصاف بیان کرو ، اس پر یہ سورت نازل ہوئی ،

بِسمِ اللّٰہِ الرَّحمٰنِ الرَّحِیم 
قُلْ ھُوَ اللّٰهُ اَحَدٗ۔
اللّٰهُ الصَّمَد۔
لَمْ یَلِدْ ۵ وَ لَمْ یُوْ لَدْ ۔
وَ لَمْ یَکُنْ لَّه٘ کُفُوًا اَحَدٗ

ترجمہ سورۂ اخلاص

  1. ( قُلْ ھُوَ اللّٰهُ اَحَدْ،۔ کہہ دیجئے وہ اللّٰہ تعالیٰ ایک ھے، (واحد و یکتا
  2. اللّٰهُ الصَّمَد ،۔۔ اللّٰہ تعالیٰ بے نیاز ھے
  3. لَمْ یَلِد وَ لَمْ یُوْ لَدْ ۔ ،۔ نہ اس سے کوئی پیدا ہوا ، نہ وہ کسی سے پیدا ہوا
  4. وَ لَمْ یَکُنْ لَّه٘ کُفُوًا اَحَدٗ ،۔ اور نہ کوئی اس کا ہمسر ھے

Surah Ikhlas tarjuma tafseer in Urdu

Surah Ikhlas tarjuma tafseer in Urdu

  • رسول اللّٰہ ﷺ فرماتے ہیں ہر چیز کی نسبت ھے، اور اللّٰہ کی نسبت یہ سورت ھے،
  • رسول اللّٰہ ﷺ نے اپنے اصحاب رضی اللّٰہ عنھم سے فرمایا کیا تم سے یہ نہیں ہو سکتا کہ ایک رات میں ایک تہائی قرآن پڑھ لیا کرو ، تو صحابہ کرام پر بھاری پڑا اور کہنے لگے بھلا اتنی طاقت تو ہر ایک میں نہیں ، تو اس پہ آپ ﷺ نے فرمایا ⁦: { سنو! سورۃ {۔ قُل ھو اللَّہ۔ } ایک تہائی قرآن ھے
  • آنحضرت ﷺ ایک مرتبہ کہیں سے تشریف لا رہے تھے ، آپ ﷺ کے ساتھ ابو ہریرہ رضی اللّٰہ عنہ بھی تھے ، آپ ﷺ نے ایک شخص کو اس سورت کی تلاوت کرتے ہوئے سن کر فرمایا کہ ” واجب ہوگئ ” حضرت ابو ہریرہ رضی اللّٰہ عنہ نے فرمایا کیا واجب ہوگئ ، آپ ﷺ نے فرمایا “” جنت “” ، واجب ہو گئی
  • اپﷺ نے فرمایا ہر صبح و شام تین تین مرتبہ سورۂ اخلاص ، سورۂ الفلق اور سورۃ الناس پڑھ لیا کرو یہ کافی ہو جائے گی
  • نسائی کی ایک روایت میں ہے کہ یہ سورت ہر چیز سے تجھے کفائت کرے گی ،
  • رسول اللّٰہ ﷺ فرماتے ہیں کہ جو شخص اس سورت کو دس مرتبہ پڑھ لے گا ، اللّٰہ تعالیٰ اس کے لئے جنت میں ایک محل تعمیر کرے گا حضرت عمر رضی اللّٰہ عنہ نے فرمایا یا رسول اللّٰہ ﷺ پھر تو ہم بہت سے محل بنوا لیں گے ، آپ ﷺ نے فرمایا ، اللّٰہ اس سے بھی زیادہ اور اس سے بھی اچھے دینے والا ہے
  • اسی کی ایک ضعیف سند والی حدیث میں ہے کہ جو شخص اس سورت کو ایک دن میں دو سو مرتبہ پڑھ لے اس کے لئے ایک ہزار پانچ سو نیکیاں لکھی جاتی ہیں ، بشرطیکہ اس پر قرض نہ ہو ،
  • ترمذی کی ایک حدیث میں ہے کہ اس کے پچاس سال کے گناہ معاف کئے جاتے ہیں مگر یہ کہ اس پر قرض نہ ہو ،
  • ترمذی کی ایک غریب حدیث میں ہے کہ جو شخص سونے کے لئے اپنے بستر پر جاۓ ، پھر داہنی کروٹ پر لیٹ کر سو دفعہ اس سورت کو پڑھ لے تو قیامت کے دن ربّ عزوجل فرماۓ گا ، اے میرے بندے ! اپنی داہنی طرف سے جنت میں چلا جا
  • رسول اللّٰہ ﷺ فرماتے ہیں کہ جو شخص اس سورت کو گھر میں داخل ہوتے وقت پڑھ لے تو اللّٰہ تعالیٰ اس گھر والوں سے اور اس کے پڑوسیوں سے فقیری دور فرما دے گا ، ( اس کی اسناد ضعیف ہیں)
  • رسول اللّٰہ ﷺ فرماتے ہیں کہ “تین کام ہیں جو انہیں ایمان کے ساتھ کر لے وہ جنت کے تمام دروازوں میں سے جس سے چاہے جنت میں داخل ہو جاۓ ،
  • 1ـ۔ جو اپنے قاتل کو معاف کر دے ،۔ ـ
  • 2۔ ، اور اپنا پوشیدہ قرض ادا کر دے ، ـ۔
  • 3 ـ۔ ہر فرض نماز کے بعد دس مرتبہ سورۂ اخلاص پڑھ لے ، ـ
Surah Ikhlas tarjuma tafseer in Urdu
توحید الٰہی کا بیان

یہود کہتے تھے ہم حضرت عزیر علیہ السلام کو پوجتے ہیں ، جو اللّٰہ کے بیٹے ہیں ، اور نصرانی کہتے تھے کہ ہم حضرت مسیح علیہ السلام کو پوجتے ہیں جو اللّٰہ کے بیٹے ہیں ، اور مجوسی کہتے تھے ، ہم سورج چاند کی پرستش کرتے ہیں

اور مشرک کہتے تھے ، ہم بت پرست ہیں ، تو اللّٰہ تعالیٰ نے یہ سورت اتاری ، کہ اے نبی ﷺ آپ کہہ دیں کہ

ہمارا معبود تو اللّٰہ تعالیٰ ھے، جو واحد ھے،
احد ھے ، جس جیسا کوئی نہیں، جس کا کوئی
وزیر نہیں، جس کا کوئی شریک نہیں، جس کا
کوئی ہمسر نہیں، جس کا کوئی ہم جنس نہیں،
جس کے برابر اور کوئی نہیں، جس کے سوا کسی
میں الوہیت نہیں ، اس لفظ کا اطلاق صرف اسی
کی ذات پاک پر ہوتا ھے ، ، وہ اپنی صفتوں میں
اور اپنے حکمت بھرے کاموں میں یکتا اور بے نظیر
ھے، وہ صمد ھے ، یعنی ساری مخلوق اس کی محتاج
ھے، اور وہ کسی کا محتاج نہیں وہ سب سے بے نیاز ھے

حضرت ابنِ عباس رضی اللّٰہ عنہ سے مروی ہے کہ ، صمد وہ ھے ، جو اپنی سرداری میں اپنی شرافت میں ، اپنی بزرگی میں ، اور اپنی عظمت میں ، اپنے حلم و علم میں ، اپنی حکمت و تدبر میں سب سے بڑھا ہوا ہو ،

یہ صفتیں صرف اللّٰہ جل شانہُ میں ہی پائی جاتی ہیں ، اس کا ہمسر اور اس جیسا کوئی اور نہیں ، وہ اللّٰہ سبحانہ وتعالیٰ سب پر غالب ھے ، اور اپنی ذات و صفات میں یکتا ہے ، عبداللہ بن بریدہ رحمۃ اللّٰہ علیہ فرماتے ہیں کہ صمد وہ نور ھے ، جو روشن ہو ، اور چمک دمک والا ہو ،

کفار کہتے ہیں کہ اللّٰہ کی اولاد ھے، تم تو بڑی بری چیز لاۓ ہو ، قریب ہے کہ آسمان پھٹ جاۓ ، اور زمین شق ہو جائے ، اور پہاڑ ریزہ ریزہ ہو جائیں ، گر پڑیں ، اس بناء پر کہ انہوں نے کہا ہے کہ اللّٰہ کی اولاد ھے،

حالانکہ اللّٰہ کو یہ لائق ہی نہیں کہ اس کی اولاد ہو ،، تمام زمین و آسمان میں کل کے کل اللّٰہ کے غلام ہی بن کر آنے والے ہیں ، یہ سب کے سب تنہا تنہا قیامت کے دن اللّٰہ کے سامنے حاضر ہونے والے ہیں ،

اللّه تعالیٰ سے زیادہ صابر کوئی نہیں

صحیح بخاری میں ھے کہ ، ایذا دینے والی باتوں کو سنتے ہوۓ صبر کرنے میں اللّٰہ تعالیٰ سے زیادہ صابر کوئی نہیں ، لوگ اس کی اولاد بتاتے ہیں ، اور پھر بھی وہ انہیں روزیاں دیتا ہے ، اور عافیت و تندرستی عطا فرما تا ہے

بخاری کی روایت میں ہے کہ ، اللّٰہ تعالیٰ فرماتا ھے کہ ابنِ آدم مجھے جھٹلاتا ھے، حالانکہ اسے ایسا نہ چاہئیے ، ، مجھے گالیاں دیتا ہے ، ، اور اسے یہ لائق بھی نہیں تھا، اس کا مجھے جھٹلانا تو یہ ہے کہ وہ ، کہتا ہے ،

جس طرح اولاً اللّٰه نے مجھے پیدا کیا ایسے ہی پھر نہیں لوٹاۓ گا ، حالانکہ پہلی مرتبہ کی پیدائش دوسری مرتبہ کی پیدائش سے آسان تو نہیں تھی ، جب میں اس پر قادر ہو تو اُس پر کیوں نہیں ،

اس کا مجھے گالیاں دینا یہ ہے کہ وہ کہتا ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ کی اولاد ھے ، حالانکہ میں تنہا ہوں ، ، میں ایک ہی ہوں ، میں صمد ہوں ، نہ میری اولاد ھے ، نہ میرے ماں باپ ، نہ مجھ جیسا کوئی اور ہے ،

الحمد للّٰہ سورۂ اخلاص کی تفسیر مکمل ہوئی ،

Conclousion!

Surah Ikhlas tarjuma tafseer in urdu کے مطالعہ کرنے سے ہمیں معلوم ہوا کہ ۔۔۔۔۔۔

  • اس سورت کی تلاوت جنت میں بلند در جات، اور اللّٰہ تعالیٰ کی محبت کا سبب بنتی ہے ،
  • احادیث میں آیا ہے کہ اس کی تلاوت کا ثواب قرآن مجید کے ایک تہائی پڑھنے کے برابر ہے ،
  • یہ سورت مختصر ہونے کے باوجود ایمان کی بنیاد اور عقیدہ توحید کا خلاصہ ہے

FAQs!

Surah Ikhlas tarjuma tafseer in urdu کے مطابق ۔۔۔۔۔

1️⃣ سورۂ اخلاص میں کیا پیغام ہے؟
اس کا اہم پیغام یہ ہے کہ اللہ ایک ہے، بے نیاز ہے اور اس جیسا کوئی نہیں۔

2️⃣ سورۂ اخلاص کی کتنی آیات ہیں؟
کل چار آیات۔

3️⃣ سورۂ اخلاص پڑھنے کی فضیلت کیا ہے؟
ایک تہائی قرآن کے برابر ثواب ملتا ہے اور ایمان مضبوط ہوتا ہے۔

4️⃣ سورۂ اخلاص کس چیز سے بچاتی ہے؟
شرک، باطل عقائد اور ہر قسم کے خوف سے نجات کا باعث بنتی ہے۔

Leave a Comment