“Powerful Tips How to Learn Quran 3 Easy steps“۔ میں اب قرآن مجید سے پڑھنے کا آغاز کریں گے،پہلے آخری “دس سورتوں کو سمجھنا ھے، ان سورۂ میں سورۂ الفیل سے شروع کریں گے ، پہلے اس کو گرائمر کے قاعدے سے حل کرتے ہیں پھر لفظی ترجمہ اور پھر با محاورہ ترجمہ پڑھیں گے ،
“Powerful Tips How to Learn Quran 3 Easy steps”
کے ذریعے انشاء اللّٰہ ہم آسانی سے سیکھیں گے،قرآنِ مجید کو سیکھنے کے لیے بہترین طریقہ یہ ہے کہ پہلے مختصر اور جامع سورتوں سے آغاز کیا جائے۔ ہم اپنی تعلیم کا آغاز آخری دس سورتوں سے کریں گے ،
تاکہ آسانی کے ساتھ قرآن کو سمجھ سکیں۔ یہ مرحلہ وار طریقہ ہمارے لیے قرآن سیکھنے کو نہایت سہل بنا دے گا۔ یہی اصل میں وہ طریقہ ہے جسے
Powerful Tips How to Learn Quran 3 Easy steps
کہا جا سکتا ہے۔اس انداز میں قرآن کی تعلیم لینے سے نہ صرف زبان کی باریکیوں کو سمجھنا آسان ہو جاتا ہے بلکہ دل میں قرآن کی محبت بھی بڑھتی ہے۔ سادہ انداز، قاعدہ وار ترتیب اور معانی کی وضاحت کے ذریعے ہم قرآن کے پیغام کو حقیقی معنوں میں اپنی زندگی کا حصہ بنا سکتے ہیں۔.
Powerful Tips How to Learn Quran 3 Easy steps
Powerful Tips How to Learn Quran 3 Easy steps.
اس لیے جو طلبہ قرآن پڑھنا چاہتے ہیں، ان کے لیے یہ طریقہ بہترین ہے کہ وہ مرحلہ وار سیکھنے کی کوشش کریں، جیسا کہ ہم “سورۂ الفیل” سے آغاز کر رہے ہیں۔ “ Powerful Tips How to Learn Quran 3 Easy steps”
“سورۂ الفیل۔”
oاَلَمْ تَرَ کَیْفَ فَعَلَ رَبُّکَ بِاَصْحٰبِ الْفِیْلِ
oاَلَمْ یَجْعَلْ کَیْدَھُمْ فِیْ تَضْلِیْلٍ
oوَّاَرْسَلَ عَلَیْھِمْ طَیْرًا اَبَابِیْلَ۔
oتَرْمِیْھِمْ بِحِجَارَۃٍمِّنْ سِجِّیْلٍ۔
oفَجَعَلَھُمْ کَعَصْفٍ مَّاْکُوْلٍ۔
پہلے گرائمر کی رو سے سمجھتے ہیں
اَلَمْ تَرَ ۔۔۔۔۔ اس میں ” اَ ” عربی میں سوال کے لئے آتا ہے ” اَ “۔ سے شروع ہونے والا جملہ سوالیہ ہوتا ھے، اس کا معنی ہے۔ “کیا”۔
لَمْ” ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نفی کے لئے آتا ہے “
تَرَ” ۔۔۔۔۔اس کو” گرائمر کی رو سے سمجھتے ہیں ” “تَرَ” اصل میں” تَرْاَیُ” سے ھے”، (یہ تَضْرِبُ یا تَسْمَعُ سے ملتا جلتا ہے جو ہم پڑھ چکے ہیں۔ )۔
اردو میں اس کی مثال ” رویت” سے ھے روئت کا معنی دیکھنا “. اس طرح “تَرْاَیُ” کا معنی ہوگا تم دیکھتے ہو یا دیکھو گے ، جیسے ہم نے پڑھا تھا کہ ، جس لفظ میں حروف علت ہوں اس سے صیغے کی شکل تبدیل ہو جاتی ہے ، (تو اس میں بھی۔ ” اَ ” اور ” یُ ” حروف علت ہیں)
پھر اس صیغے کو جب نفی میں لے کر جائیں گے تو شروع میں “لَمْ ” لگے گا، پھر گرائمر کے اصول کے مطابق جب شروع میں ” “لَمْ “، لگائیں گے تو لفظ کا آخری حرف ساکن ہو جائے گا ،
اس طرح ” تَرْاَیُ ” حروف علت کی وجہ سے اور نفی کے جملے میں لے کر جانے سے مختصر ہو کر “تَرَ” پڑھا جائے گا ،
اور شروع میں “لَمْ ” لگانے سے یہ ماضی کا صیغہ بھی بن جاۓ گا اور نفی کا بھی، ‘”لَمْ تَرَ ‘” ۔۔۔”۔تم نے نہیں دیکھا”
” اَلَمْ تَرَ۔ ترجمہ! ۔۔۔” کیا تم نے نہیں دیکھا”
“کَیْفَ فَعَلَ رَبُّکَ”
“کَیْفَ ” ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ معنی ہیں “کیسے”
فَعَلَ“۔ ۔۔۔۔۔۔۔ فعل سے ھے ،فعل کام کو کہتے ہیں “فَعَلَ” کا معنی ہوگا “اس نے کیا”۔
“رَبُّکَ ” ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ رَبِّ” کا معنی رَبّ ہوگا اور آخری حرف ” کَ ” کا مطلب تم یا تمھارا “۔ اس طرح رَبُّکَ کا معنی ہوگا تمھارا رب ۔
۔”کَیْفَ فَعَلَ رَبُّکَ”۔۔۔۔۔۔۔ترجمہ “کیسے کیا تیرے رب نے ”
۔۔ “بِاَصْحٰبِ الْفِیْلِ۔۔۔
بَا ۔۔۔۔۔ کا معنی۔ ۔۔۔ ساتھ
اصحاب۔ ۔ ۔۔۔۔ صاحب کی جمع ، یہ لفظ صحبت سے نکلا ہے ، صحبت کا معنی ساتھ رہنا ، اس طرح صاحب کا معنی ہوگا ساتھ رہنے والا ، اصحاب کا معنی “والے”لیا جائے گا ،
“فیل ” ۔۔۔۔۔ ہاتھی کو کہتے ہیں ”
“بِاَصْحٰبِ الْفِیْل “” ترجمہ!۔ “ہاتھی والوں کے ساتھ
o“اَلَمْ یَجْعَلْ کَیْدَھُمْ فِیْ تَضْلِیْلٍ”
اَلَمْ ،۔۔۔۔ کیا نہیں
یَجْعَلْ” جَعَلَ سے ھے جَعَلَ کا معنی ہوتا ہے بنانا( ماضی کا صیغہ)
جَعَلَ کے شروع میں ” یَ ” لگانے سے مضارع کا صیغہ بن جائے گا، یَجْعَلْ معنی ہوگا ۔۔۔۔ بناتا ہے
“لَمْ یَجْعَلْ ۔۔۔۔۔۔۔ نہیں بنایا ھے،
اَلَمْ یَجْعَلْ “کیا نہیں بنایا اس نے ۔ (اللّٰہ کی طرف اشارہ ھے)
کَیْدَ ۔۔۔۔۔۔۔۔ بری۔ تدبیر
ھُمّْ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ان کی
فِیْ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔ میں
تَضْلِیْلٍ۔ ۔۔۔۔۔ ( اردو میں اس کی مثال ضلالت سے ھے) اس کا معنی ھے باطل کر دینا
o”اَلَمْ یَجْعَلْ کَیْدَھُمْ فِیْ تَضْلِیْلٍ”
ترجمہ!” کیا اللّٰہ نے ان کی تدبیر کو باطل (خراب) نہیں کردیا
oوَّاَرْسَلَ عَلَیْھِمْ طَیْرًا اَبَابِیْلَ۔
“وَ ” ۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کا معنی “اور ”
” اَرْسَلَ ۔۔اس کا معنی۔ ۔۔ “بھیجنا (اَرْسَلَ ، بھیجا اللّٰہ نے)
عَلَیْھِمْ۔۔۔۔۔۔ عَلَی (“پر) ھِم (ان سب)
عَلَیْھِمْ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ معنی ان سب پر
طَیْرًا۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پرندے کو کہتے ہیں
اَبَابِیْل ۔۔۔۔۔۔۔۔ جھنڈ کے جھنڈ ،،،، یا غول کے غول
اَبَابِیْل, , اِبَّالَہ سے ھے ، اس کے معنی ہیں لکڑیوں کی گھٹڑی ، اِبَّالہَ کی جمع اَبَابِیْل ھے، جس کے معنی ہیں ، “غول” ۔
وَّاَرْسَلَ عَلَیْھِمْ طَیْرًا اَبَابِیْلَ۔ ترجمہ! “اللّٰہ نے ان پر پرندے بھیجے غول کے غول “
تَرْمِیْھِمْ بِحِجَارَۃٍمِّنْ سِجِّیْلٍ۔
تَرْمِیْھِمْ” پہلے تَرْمِیُ کو سمجھتے ہیں(جیسے تَضْرِبُ )تَرْمِیُ معنی” پھینکتی تھی”, ھِمْ ” ، معنی “وہ ” ، ۔ یہاں مؤنث کا صیغہ استعمال ہوا ہے ، یاد رکھنے کی بات ھے کہ عربی گرائمر میں جمع کے لئے مؤنث کا صیغہ استعمال ہوتا ہے (وہ پوری ایک جماعت تھی پرندوں کی جس کو اللّٰہ تعالیٰ نے واحدہ مؤنث سے تعبیر کیا ھے،کہ وہ جماعت پھینک رہی تھی
بِحِجَارَۃٍ۔
“بِ “۔ بِ کا مطلب ساتھ”
حجَارَۃٍ”۔ معنی۔ پتھر (مثال حجرِ اسود) ”
مِّنْ۔۔ ۔معنی ۔۔۔۔۔۔۔۔ سے
سِجِّیْلٍ۔۔ معنی ” مٹی گوندھی ہوئی سخت پتھر کی طرح ، آگ میں پکی ہوئی ایسے پتھر جو سخت مٹی کے کنکر میں سے تھے،
تَرْمِیْھِمْ بِحِجَارَۃٍمِّنْ سِجِّیْلٍ۔ ترجمہ! وہ پھینک رہے تھے ان پر پتھر ۔۔۔۔۔۔
“فَجَعَلَھُمْ کَعَصْفٍ مَاْکُوْلْ”
“فَجَعَلَھُمْ ” “ف۔ معنی ، پھر ” جَعَلَ ، معنی بنایا ھُمُ۔۔ ۔۔ معنی۔ ۔۔۔ ان کو
فَجَعَلَھُمْ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پھر بنایا ان کو
کَعَصْفٍ۔ ۔۔۔۔۔۔۔ شروع میں جو “ک”, ھے اس کا مطلب ہے “طرح” ، ۔۔ “عصف”،۔ کے معنی ہیں بھوسہ ، گاۓ کے چارے کو عصف کہتے ہیں ،
“مَاْکُوْلْ، “اَکَلَ سے ہے ، اَکَلْ کے معنی کھانا اس طرح” مَاْکُوْلْ ،۔ کا مطلب “جس کو کھایا جاۓ”, ۔ (یہ اسم مفعول ہے)۔
عصفٍ مَاْکُوْلْ۔ معنی ہوگا وہ بھوسہ جسے کھایا ہو،
“کَعَصْفٍ مَاْکُوْلْ”۔ کا مطلب ہوگا ” ایسے بھوسے کی طرح جو کھایا ہوا ہو،
“فَجَعَلَھُمْ کَعَصْفٍ مَاْکُوْلْ “
ترجمہ! اللّٰہ تعالیٰ نے بنا دیا ان کو کھاۓ ہوۓ بھوسے کی طرح
سورۂ الفیل” کا۔ با محاورہ ترجمہ “
کیا تم نے نہیں دیکھا کہ تمہارے پروردگار نے ہاتھی والوں کے ساتھ کیا کِیا ، کیا (اللّٰہ نے) ان کے داؤں غلط نہیں کیا ، اور (اللّٰہ نے) بھیجے ان لوگوں کے اوپر پرندے غول کے غول ، جو ان پر کھنگر کی پتھریاں پھینکتے تھے ، تو ان کو ایسا کردیا ا(للّٰہ نے) جیسے کھایا ہوا بھس۔
Powerful Tips How to Learn Quran 3 Easy steps
Powerful Tips How To Learn Quran 3 Easy steps.
اے اللّٰہ! ہمیں قرآن مجید پڑھنے ،اور اس کو سمجھنے اور اس پر عمل کی توفیق عطا فرما ،ہماری غلطی کوتاہی معاف فرما آمین یارب العالمین .
“Powerful Tips How to Learn Quran 3 Easy steps”
Conclusion!
سورۂ الفیل کا ترجمہ سمجھ کر ہم یہ سیکھتے ہیں کہ سورۂ الفیل ہمیں اللہ کی قدرت اور دشمن کے مقابلے میں اس کی مدد پر یقین رکھنے کا پیغام دیتی ہے۔ یہ سورت ہمیں بتاتی ہے کہ بڑے سے بڑا لشکر بھی اللہ کے حکم کے آگے کچھ نہیں کر سکتا۔
اسی یقین کے ساتھ قرآن کو سیکھنے کے لئے ہمیں آسان طریقے اختیار کرنے چاہئیں، جن میں
Powerful Tips How to Learn Quran 3 Easy steps
ہماری رہنمائی کرتے ہیں۔ اگر ہم انہی سادہ اصولوں پر عمل کریں تو قرآن فہمی نہ صرف ممکن بلکہ دلچسپ بھی ہو جاتی ہے۔
Powerful Tips How to Learn Quran 3 Easy steps پر عمل کرنا بہت ضروری ہے۔
FAQs!
Q1: قرآن کیسے آسانی سے سیکھا جا سکتا ہے؟
Q2: کیا عربی گرامر قرآن سمجھنے میں ضروری ہے
Q3: کیا قرآن تیزی سے بھی سیکھا جا سکتا ہے؟
Answers !
A1: آپ کو چاہیے کہ
Learn Quran Easily step by step طریقہ اپنائیں اور چھوٹے حصوں میں آگے بڑھیں۔
2: جی ہاں، Learn Arabic Grammar for Quran سے معانی اور حکمت واضح ہو جاتی ہے۔
3: جی ہاں، مستقل مزاجی کے ساتھ آپ
Learn Quran Fast
کر سکتے ہیں۔
روزانہ کی مشق،
Easy Quran Learning اور Quran Learning Tips سب سے زیادہ فائدہ مند ہیں
: Learn Quran Easily step by step طریقہ اپنائیں اور چھوٹے حصوں میں آگے بڑھیں
اللّٰہ تعالیٰ ہم سب کا حامی و ناصر ہو آمین