how to learn Quran easily

اس کورس کا مقصد How to learn Quran easily

قرآن مجید میں بہت سارے الفاظ ایسے ہیں کہ ان کا ایک خاص اسٹرکچر ھے ایک خاص شکل ھے، قرآن مجید میں جو الفاظ استعمال ہو رہے ہیں ان میں اکثر الفاظ کا ایک خاص  ہوتا ہے ایک خاص شکل ہوتی ہے ، ہم وہ شکلیں پڑھیں گے ،

How to learn Quran easily

how to learn Quran easily

how to learn Quran easily

کہ کوئی بھی لفظ جب اس شکل کا ہوگا تو اس کے کیا مطلب ہونگے پھر اس لفظ میں جب یہ تبدیلی ہوگی تو اس کے معنی میں کیا تبدیلی ہو جائے گی ، مثلاً ،

مثال

۔ضَرَبَ       اس کا مطلب ھے         اس نے مارا

یہاں یہ بات واضح کرنا ضروری ہے کہ عربی گرائمر کی جو پیچیدگیاں ہیں اس میں نہیں ڈالنا آپ کو جیسے کہ اس کورس کا مقصد ھے قرآن کو آسانی سے سیکھنا ۔یہ کورس ان کے لئے بنایا گیا ہے جو آسانی سے قرآن سیکھنا چاہتے ہیں۔

. How to learn quran easily

اس کورس میں مفتی صاحب گرائمر کا اتنا حصہ پڑھائیں گے جس سے قرآن پڑھنے اور سمجھنے میں آسانی ہو ۔ آگے بڑھتے ہیں ، ہر لفظ کا ایک مصدری معنی ہوتا ہے جس کو انگلش میں(verb) ورب کہتے ہیں

جیسے کہ

،eat

کا معنی کھانا

Drink,

کا معنی پینا ،

اردو میں اس کی علامت یہ ہے کہ لفظ کے آخر میں”نا” آتا ہے ، ۔ کھانا ،پینا ،سونا ، توجو ایسے الفاظ ہیں ان کو مصدر کہیں گے ،مصدر کو انگلش میں ورب کہیں گے

(Verb)

اور انگلش میں اسکی کوئی خاص علامت نہیں ھے۔     عربی میں بھی اس کی کوئی خاص علامت نہیں ہے جیسے ٫ضرب٫ایک لفظ ھے اس کا اردو میں مطلب ہے ‘مارنا’اس لفظ کا ایک خاص وزن ھے

بہت سے الفاظ ایسے ہیں کہ ان کا کوئی اور ڈھانچہ ہوگا جیسے “جمود“اس کا معنی جامد ہونا                               یعنی کسی چیز کا جم جانا ۔ ایک اور لفظ ھے عربی میں “سجدہ” اس کے اردو میں معنی” سجدہ کرنا“کے ہیں۔۔       لیکن عربی میں صرف “سجدہ” ہے، “سجدہ کے معنی ہی سجدہ کرنا ہیں ، یہاں یہ بات نوٹ کرنے کی ھے کہ لفظ “ضرب“کی کوئی اور شکل ہے ۔اور لفظ “سجدہ“یہ الگ شکل کا ہے تو عربی میں”مصدر “کی کوئی شکل نہیں ہوتی ۔

How to learn Quran easily.

یہاں پھر یہ سوال ذہن میں آ سکتا ہے کہ قرآن میں ہمیں کیسے پتہ چلے گا کہ یہ “مصدر”ھے کیونکہ ان کی کوئی مخصوص شکل تو ہوتی نہیں قران میں اس طرح سے پتہ چل جائے گا کہ جو افعال ہوتے ہیں یعنی جو جملے آئیں گے قرآن مجید میں ان کے خاص شکلیں ہوتی ہیں اور پھر اردو میں بھی لفظ استعمال ہو رہا ہے

جیسے پہلے بتایا گیا ہے کہ بہت سارے الفاظ اردو میں استعمال ہوتے ہیں تو اپ باآسانی سمجھ لیں گے انشاءاللہ صرف چند الفاظ رہ جائیں گے ان کا ترجمہ بتایا جائے گا انشاءاللہ لفظ سمجھ آجائیں گے

“زمانے tenses”

آپ جانتے ہیں کہ انگلش میں اور ہر زبان میں

tenses

زمانے ہوتے ہیں

ماضی میں کام ہوتا ہے۔ یا  حال میں کام ہوتا ہے۔ یا۔ پھر مستقبل میں کام ہوگا۔ تین ہی زمانے ہوتے ہیں ماضی ۔حال۔مستقبل۔

ماضی Past

تو جب ماضی کی بات ہوگی۔اور ہم ماضی کی بات کریں گے کہ کسی نے ماضی میں ایک کام کیا ھے تو اس کی کتنی قسمیں ہیں پہلے ان قسموں کو پڑھتے ہیں ۔جب بھی کوئی لفظ اس وزن پر ہوگا۔                                                ضَرَبَ    یعنی پہلے لفظ پر بھی زبر

دوسرے لفظ پر بھی زبر اور

تیسرے لفظ پر بھی زبر

تو اسکا مطلب یہ ہوگا کہ ایک شخص ھے جس نے ماضی میں یہ کام کیا ھے

جیسے پہلے بتایا گیا ہے کہ اس لفظ ‘ضرب‘ کا مصدری معنی ‘مارنا’ تھا تو جب اس لفظ ‘ضرب‘ کو جب اس شکل ضَرَبَ میں لے کر آئیں گے تو اس کا مطلب ہوگا ‘اس نے مارا ‘ اگر آپ نے اس پیراگراف کو سمجھ لیا ھے تو آپ نے قرآن مجید کے سینکڑوں الفاظ کو سمجھ لیا ھے ۔یعنی قرآن مجید میں جو لفظ بھی اس طرح کا آ رہا ہے جس کے پہلے حرف پر بھی “زبر” دوسرے حرف پر بھی “زبر” اور تیسرے حرف پر بھی “زبر” ھے تو سمجھ لیں اس کا معنی ہے کہ اس نے ماضی میں یہ کام کیا ہے۔  ایک اور لفظ ہے

سجدہ

اس لفظ کا پہلے آپ کو مصدری معنی پتہ ہونا چاہیئے ۔ ‘ یعنی ‘سجدہ‘ اس کا معنی ہے ‘سجدہ کرنا’ تو اس لفظ ‘سجدہ‘ کو جب اس شکل

سَجَدَ ،

میں لے کر آئیں گے تو اس کا معنی ہو جائے گا

اس نے سجدہ کیا ‘     اسی طرح ایک اور لفظ ھے

خَلۡق ، یہ بھی اردو میں استعمال ہوتا ہے ،

خالق  پیدا کرنے والے کو کہتے ہیں خَلۡق کے مصدری معنی پیدا کرنا ۔تو جب  خَلۡق ٫کو اس شکل ” خَلَقَ ، میں لے کر آئیں گے تو اس کا معنی ہو جائیں گے’ اس نے پیدا کیا’

ایک لفظ ہے

نصرت

اس کے معنی ہیں” کسی کی مدد کرنا” یہ لفظ جب

نَصَرَ ‘ کی شکل میں ہوگا تو اس کے معنی ہونگے

اس نے مدد کی

اسی طرح ایک لفظ ہے۔    وَجَد  اس کے معنی ہیں۔

اس نے پایا  ”                                                               ۔

ایک اور لفظ۔        فتح۔ اردو میں مصدری معنی فتح کرنا یا کھولنا

آگے چلتے ہیں

بعض دفعہ درمیان والے حرف پر ‘پیش‘  یا ‘زیر ‘ ہوگا تو اس سے معنی میں کوئی فرق نہیں ہوگا ۔۔              ۔۔۔۔۔

جیسے ،

سَمِعَ

اس میں پہلے حرف پر زبر دوسرے پہ زیر اور تیسرے پر زبر ھے تو اس سے معنی میں کوئی فرق نہیں پڑتا ایسی بھی شکل آتی ہے کبھی کبھار

سَمِعَ۔۔۔ اردو میں سماعت کو  کہتے ہیں سماعت کہتے ہیں سننے کو،۔

سَمِعَ۔         کا مطلب ہوگا               اس نے سنا

حَسِبَ          کا مطلب ہوگا۔           گمان کرنا

شَرِبَ           کا مطلب ہوگا۔          ‘اس نے پیا

بعض دفعہ درمیان والے حرف پر “پیش” آتا ھے جیسے

کہ

How to learn Quran easily.
How to learn Quran easily.

یہاں پہلے حرف پر زبر دوسرے حرف پر پیش اور تیسرے حرف پر زبر ھے تو اس سے بھی معنی میں کوئی فرق نہیں پڑتا ۔ یہاں ایک اور بات بھی یاد رکھنی ہے کہ درمیان والے حرف پر جزم”^”کبھی نہیں ہوگا یعنی ساکن نہیں ہوگا ۔

۔اب آگے چلیں۔

بعض دفعہ آدمی ایک کام کرتا ہے اور بعض دفعہ اس پر کام ہو رہا ہوتا ہے جیسےضَرَبَ کا مطلب ہے اس نے مارا لیکن الٹا وہی مارا گیا ہو یعنی کسی اور نے اس کو مار دیا ہو یعنی  ‘وہ مارا گیا تھا’ یا ‘وہ مارا گیا ھے‘ عربی میں جب    ضَرَبَ { اس نے مارا کو}

ضُرِبَ

کر دیں گے تو اس کا مطلب  ہو جائے گا وہ مارا گیا ایک شخص عربی ایسی خاندانی زبان ہے کہ زیر زبر پیش کی ذرا سی اونچ نیچ سے سارے معنی تبدیل ہو جاتے ہیں پوری گرائمر عربی  زیر زبر پیش جزم پر کھیلتی ہے

مثالیں
how to learn Quran easily
How to learn Quran easily.
How to learn Quran easily.

یہاں تک یقیناً آپ کو سمجھ آ چکی ہوگی ۔باقی انشاء اللہ جاری ہے اللّٰہ ہمیں قرآن مجید پڑھنے ، سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور وہ پاک زات ہمیں ۔ قرآن مجید پر غور وفکر کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔امین


یہاں تک یقیناً آپ کو سمجھ آ چکی ہوگی ۔باقی انشاء اللہ جاری ہے اللّٰہ ہمیں قرآن مجید پڑھنے ، سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور وہ پاک زات ہمیں قرآن مجید پر غور وفکر کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین

Leave a comment